کرب جدائی آنکھوں میں آنے نہیں دیا
کرب جدائی آنکھوں میں آنے نہیں دیا
بیکار آنسوؤں کو بھی جانے نہیں دیا
میں نے نکل کے خود سے بنایا تجھے خدا
تو نے عقیدتوں کو نبھانے نہیں دیا
کچھ دان مانگ لیتا مگر رات دل نے بھی
سوئی ہوئی پری کو جگانے نہیں دیا
ہوتی قبول اس کے سوا کس کی رہبری
دل نے ہی انقلاب اٹھانے نہیں دیا
آنکھیں تھی میری کتنی رفاقت کی منتظر
میں نے انہیں یہ خواب سجانے نہیں دیا
اک رسم ہے وفا کے لئے بے وفائیں بھی
کیا ظلم ہے کہ اس کو نبھانے نہیں دیا
سچ ہے اسے خیال مری خواہشوں کا تھا
میں نے ہی زیر لب انہیں آنے نہیں دیا
اک فلسفہ اسی کی حقیقت سے مانگ کر
سر کو در بتاں پہ جھکانے نہیں دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.