کرب تخلیق کا چھایا رہا منظر مجھ پر
کرب تخلیق کا چھایا رہا منظر مجھ پر
آیت عشق اترتی رہی شب بھر مجھ پر
ایک ساعت کو بھلایا تھا غم عشق ابھی
بند ہونے لگا تخلیق کا ہر در مجھ پر
جاگتے وقت وہی شخص لبادہ تھا مرا
نیم شب کو جو اتارا گیا پیکر مجھ پر
چیل کوؤں کی طرح کھا گئے رشتے میرے
پھر بھی الزام دھرا جاتا ہے مجھ پر مجھ پر
خلق نے ناوک دشنام سے چھلنی کر کے
جبر کے تیر چلائے ہیں برابر مجھ پر
شام ہوتے ہی اداسی کی ہوا چلتی ہے
ٹوٹ پڑتا ہے خیالات کا لشکر مجھ پر
جب کبھی میری توجہ میں خلل آتا ہے
پھونک دیتا ہے کوئی عشق کا منتر مجھ پر
عابدیؔ عشق عداوت ہے کہا تھا اک دن
عکس میرا ہی چلانے لگا خنجر مجھ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.