کرب ہے کرب کی آواز برابر ہے یہی
تیری قیمت ہے یہی تیرا مقدر ہے یہی
جی میں ہے اب کسی دروازے پہ دستک دے دوں
اور پھر پوچھوں کہ اے شخص مرا گھر ہے یہی
کون سمجھے گا اگر میں نے کہی بھی روداد
چپ ہی ہو جاؤں مرے واسطے بہتر ہے یہی
اب تو جو ذرہ بھی دامن سے لپٹ جاتا ہے
میں سمجھتا ہوں مرا مہر منور ہے یہی
چاندنی رات میں خود اپنے ہی سائے سے ملوں
میرا مونس ہے یہی اب مرا رہبر ہے یہی
اب تو ہر لحظہ ہر اک موڑ پہ ہوتا ہے گماں
جس کے بارے میں سنا ہم نے وہ محشر ہے یہی
شعر کہنے کو تو ہم نے بھی کہے ہیں نوریؔ
یہ جو خاموش سا بیٹھا ہے سخنور ہے یہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.