کرب کے شہر سے نکلے تو یہ منظر دیکھا
کرب کے شہر سے نکلے تو یہ منظر دیکھا
ہم کو لوگوں نے بلایا ہمیں چھو کر دیکھا
وہ جو برسات میں بھیگا تو نگاہیں اٹھیں
یوں لگا ہے کوئی ترشا ہوا پتھر دیکھا
کوئی سایہ بھی نہ سہمے ہوئے گھر سے نکلا
ہم نے ٹوٹی ہوئی دہلیز کو اکثر دیکھا
سوچ کا پیڑ جواں ہو کے بنا ایسا رفیق
ذہن کے قد نے اسے اپنے برابر دیکھا
جب بھی چاہا ہے کہ ملبوس وفا کو چھو لیں
مثل خوشبو کوئی اڑتا ہوا پیکر دیکھا
رقص کرتے ہوئے لمحوں کی زباں گنگ ہوئی
اپنے سینے میں جو اترا ہوا خنجر دیکھا
زندگی اتنی پریشاں ہے یہ سوچا بھی نہ تھا
اس کے اطراف میں شعلوں کا سمندر دیکھا
رات بھر خوف سے چٹخے تھے سحر کی خاطر
صبحدم خود کو بکھرتے ہوئے در پر دیکھا
وہ جو اڑتی ہے سدا دست وفا میں افضلؔ
اسی مٹی میں نہاں درد کا گوہر دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.