کرے عرض تمنا خاک کوئی اس ستمگر سے (ردیف .. ن)
کرے عرض تمنا خاک کوئی اس ستمگر سے
زباں کٹتی ہے اب تو بات پر خنجر نکلتے ہیں
سوا ہے فتنۂ محشر سے بھی طول امل ان کا
ترے گیسو ترے قامت سے بھی گز بھر نکلتے ہیں
قفس میں بھی تو مجھ پر یہ ستم صیاد ڈھاتا ہے
کتر دیتا ہے دس گنتی کے جب دو پر نکلتے ہیں
بندھا رہتا ہے شیرازہ جو مٹھی بند رہتی ہے
بھرم کھوتے ہیں جب جامہ سے گل باہر نکلتے ہیں
چلو پھر برقؔ میخانے چلیں پھر توڑ لیں توبہ
ابھی تو اپنے ہی کچھ دام ساقی پر نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.