کریں گے ہم سے تقابل یہ کیا جہاں والے
کریں گے ہم سے تقابل یہ کیا جہاں والے
بہار والے کہاں اور کہاں خزاں والے
کیا تھا وقت شہادت جو آخری سجدہ
اسی زمیں پہ اترتے ہیں آسماں والے
نماز فجر پہ بیداری کا سبب ہے یہی
ہمارے سینوں میں رہتے ہیں وہ اذاں والے
وہ جس کے در پہ اترتے ہیں آسماں کے لوگ
دعائیں دیتے ہیں ہم کو وہی مکاں والے
اب اس مقام پہ اپنا قیام رہتا ہے
کہ ناز کرتے ہیں جس پر سبھی جناں والے
سنو کہ آج بھی مقتل سے آ رہی ہے صدا
بچا کے لے گئے انسانیت سناں والے
فلک پہ روندا تھا نعلین سے جنہیں اک روز
وہ ہم نے راستے دیکھے ہیں کہکشاں والے
وہ جن کے سینوں پہ ہیں نقش ماتمی سورج
اجالے بانٹ رہے ہیں وہی نشاں والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.