کرنے والے نے ہی کی دیکھ عنایت کیسی
کرنے والے نے ہی کی دیکھ عنایت کیسی
تیرا پھر مجھ سے گلہ کیسا شکایت کیسی
اب ہمیں دور سے پہچان لیا جاتا ہے
عشق میں ہم بھی بنا بیٹھے ہیں صورت کیسی
کیوں کھڑے منہ کو تکے جاتے ہو میں ہارا ہوں
میرا سر کاٹ کے لے جاؤ اجازت کیسی
کتنی آسانی سے میں کھلنے لگا ہوں سب پر
خود پریشاں ہوں کہ بگڑی ہے یہ عادت کیسی
آخری وقت میں یہ اپنا پتا دیتا ہے
عشق ہے عشق میاں اس کی علامت کیسی
تو محبت میں ضروری تھا ہمیں ہر لمحہ
تجھ سے اب عشق ہے سو عشق میں حاجت کیسی
چین سے جینے کہاں دیتے ترے بعد ہمیں
ہم نے خود ہوش گنوائے ہیں حماقت کیسی
روز محشر میں بتاؤں گا تو کیا پوچھے گا
ایک محتاج پہ گزری ہے قیامت کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.