کرو کچھ اور قیامت کا انتظار ابھی
کرو کچھ اور قیامت کا انتظار ابھی
مری زمین کا اجڑا نہیں سنگھار ابھی
عطا کئے ہیں بہت بے بسی کے دستانے
امید کتنی لگائے ہیں شہریار ابھی
زمیں اگرچہ نئے قحط کی لپیٹ میں ہے
رکا نہیں ہے مگر دست کردگار ابھی
چلو دعا کے چراغوں کی لو بڑھاتے چلیں
ملیں گے اور بھی دشت سیاہ کار ابھی
ابھی سے کیسے شب ہجر کی سزا دے دیں
کہ اس کی گود میں ہے شام کی بہار ابھی
قبا پہ رنگ پڑا ہے تو اتنی وحشت کیا
لباس جلد بھی ہونا ہے تار تار ابھی
غریب آنکھ کی پتلی کی ہمتوں کے نثار
ہوا نہیں ہے اندھیروں پہ انحصار ابھی
کوئی سنے نہ سنے تو سنائے جا باقرؔ
ترے ستار میں باقی ہے ایک تار ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.