کروڑوں سال کا دیکھا ہوا تماشا ہے
کروڑوں سال کا دیکھا ہوا تماشا ہے
یہ رقص زیست کہ بے قصد و بے ارادہ ہے
عجیب موج سبک سیر تھی ہوائے جہاں
گزر گئی تو کوئی نقش ہے نہ جادہ ہے
نشاط لمحہ کی وہ قیمتیں چکائی ہیں
کہ اب ذرا سی مسرت پہ دل لرزتا ہے
اکیلا میں ہی نہیں اے تماشہ گاہ جہاں
جو سب کو دیکھ رہا ہے وہ خود بھی تنہا ہے
اسی سے رشتۂ دل دل اسی رو گرداں
اسی کو ڈھونڈ رہا ہوں اسی سے جھگڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.