کرتا ہے رحم کون کسی بے گناہ پر
کرتا ہے رحم کون کسی بے گناہ پر
پڑتے ہیں تازیانے یہاں داد خواہ پر
شکوہ ہے بے وفائی جاناں کا اس قدر
ہم مر چلے ہنوز نہ آئے وہ راہ پر
دل خود ہوا اسیر زنخدان یار میں
لاتی ہے تشنگی ہی پیاسے کو چاہ پر
شبنم کو محو کرتا ہے جس طرح آفتاب
یارب نگاہ مہر ہو میرے گناہ پر
عاشق پہ رحم کر شہ خوباں اگر ہے تو
واجب ہے شفقت غربا بادشاہ پر
وہ چہرۂ کتابی ہے زلف دوتا میں یوں
مصحف کو جیسے رکھتے ہیں دست گواہ پر
- کتاب : Intekhab-e-kalam Shuur Bilgiramii (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.