کرتا ہے وہ جفا تو کرے میں وفا کروں
کرتا ہے وہ جفا تو کرے میں وفا کروں
یوں اپنی دوستی کا فریضہ ادا کروں
اس کا شعار وہ ہے یہ میرا شعار ہے
اس کی جفا کے نام میں اپنی وفا کروں
اس کا کبھی جواب نہ آیا نہ آئے گا
یہ جانتے ہوئے بھی اسے خط لکھا کروں
وعدے پہ اس کے آنے کے گھر کو سجا لیا
اب اس کے بعد بھی نہ وہ آئے تو کیا کروں
اک لمحہ میری سمت کو وہ ملتفت تو ہو
وہ حال دل سنے تو بیاں مدعا کروں
کی اس نے ہر قدم پہ جفاؤں کی انتہا
میں بھی نہ کیوں وفاؤں کی پھر انتہا کروں
جس نے مری حیات کو تاریک کر دیا
پھر بھی میں اس کی راہ میں روشن دیا کروں
وہ ہے جو میرے قتل کا ساماں کیے ہوئے
میرا نہیں شعار کہ میں بد دعا کروں
غالب کی یہ زمین ہے شائقؔ خدا گواہ
کیوں کر میں اس زمین کا رتبہ سوا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.