کرتے ہیں وہی لوگ جہاں تازہ تر آباد
کرتے ہیں وہی لوگ جہاں تازہ تر آباد
ہر دور میں رکھتے ہیں جو سینہ شرر آباد
پر شور گلستاں ہیں نہ اب دشت و در آباد
کیا جانے کہاں ہو گئے اہل نظر آباد
ٹھہراؤ کسی شے کے مقدر میں نہیں ہے
دنیا ہے وہ جادہ جسے کہیے سفر آباد
خوابوں کے صنم خانے سلامت ہیں تو یوں ہی
فتنوں سے رہے گا خم زلف و کمر آباد
ہمسائیگی و ربط کی خوشبو بھی کہیں ہے
کرتی ہیں بہاریں تو نگر پر نگر آباد
نغموں سے جہاں روشنیٔ درد تھی کل تک
سناٹے سے ہے آج وہ شاخ شجر آباد
کوثرؔ ہے سخن تاب مرا شہر تخیل
اس شہر میں ہیں آج بھی آئینہ گر آباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.