کرتے ہی نہیں ترک بتاں طور جفا کا
کرتے ہی نہیں ترک بتاں طور جفا کا
شاید ہمیں دکھلاویں گے دیدار خدا کا
ہے ابر کی چادر شفقی جوش سے گل کے
میخانے کے ہاں دیکھیے یہ رنگ ہوا کا
بہتیری گرو جنس کلالوں کے پڑی ہے
کیا ذکر ہے واعظ کے مصلیٰ و ردا کا
مر جائے گا باتوں میں کوئی غم زدہ یوں ہی
ہر لحظہ نہ ہو ممتحن ارباب وفا کا
تدبیر تھی تسکیں کے لیے لوگوں کی ورنہ
معلوم تھا مدت سے ہمیں نفع دوا کا
ہاتھ آئینہ رویوں سے اٹھا بیٹھیں نہ کیوں کر
بالعکس اثر پاتے تھے ہم اپنی دعا کا
آنکھ اس کی نہیں آئینے کے سامنے ہوتی
حیرت زدہ ہوں یار کی میں شرم و حیا کا
برسوں سے تو یوں ہے کہ گھٹا جب امنڈ آئی
تب دیدۂ تر سے بھی ہوا ایک جھڑاکا
آنکھ اس سے نہیں اٹھنے کی صاحب نظروں کی
جس خاک پہ ہوگا اثر اس کی کف پا کا
تلوار کے سائے ہی میں کاٹے ہے تو اے میرؔ
کس دل زدہ کو ہوئے ہے یہ ذوق فنا کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0675
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.