کرتے نہیں جفا بھی وہ ترک وفا کے ساتھ
کرتے نہیں جفا بھی وہ ترک وفا کے ساتھ
عبدالرحمان خان وصفی بہرائچی
MORE BYعبدالرحمان خان وصفی بہرائچی
کرتے نہیں جفا بھی وہ ترک وفا کے ساتھ
یہ کون سا ستم ہے دل مبتلا کے ساتھ
اب وہ جبین شوق کہیں اور کیوں جھکے
وابستہ ہو گئی جو ترے نقش پا کے ساتھ
وارفتۂ جمال کا عالم نہ پوچھئے
دیوانہ وار اٹھتی ہیں نظریں صدا کے ساتھ
سرخی تمہارے ہاتھ کی کہتی ہے صاف صاف
شامل ہے میرے دل کا لہو بھی حنا کے ساتھ
تکمیل آرزو کی خوشی اور غم حیات
دونوں ہی ابتدا سے رہے انتہا کے ساتھ
شامل مری حیات میں یوں ہے غم حیات
جیسے خبر ہو اپنے کسی مبتدا کے ساتھ
وصفیؔ مری حیات نے منزل کو پا لیا
کچھ دن گزار آیا جو اک پارسا کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.