کرتی ہے برباد جب جب میری مکاری مجھے
کرتی ہے برباد جب جب میری مکاری مجھے
پھر بچا لیتی ہے بس اس کی نگہکاری مجھے
وہ جو کہتا تھا زباں میں شہد ہونا چاہیے
کھائے جاتی ہے اسی کی تلخ گفتاری مجھے
میں بھی مالک ہوں شب ہجراں کی کالی رات کا
چین سے سونے نہ دیتی ہے یہ زرداری مجھے
جب تلک تھا ہم سفر وہ زندگی آسان تھی
ہو رہی ہے راہ میں اب کتنی دشواری مجھے
ہو گیا تھا میں بھی عاشق اس کے جیسا عشق میں
اس لیے کرنی پڑی اس کی طرف داری مجھے
دیکھ کر اس کی ادائیں ہو گیا میں بھی اسیر
یاد ہے پھر آج تک اس کی اداکاری مجھے
مجھ پہ اب حاوی نہیں ہوتا کوئی دست جنوں
آ گئی شمشادؔ جب سے ہے سمجھ داری مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.