کروں بیان اگر اس کی بے وفائی کا
کروں بیان اگر اس کی بے وفائی کا
زباں سے نام نہ لے کوئی آشنائی کا
نہ عشوہ سازی نہ غمزے نہ ناز پھولوں میں
ہے سادہ حسن میں انداز دل ربائی کا
بدن سے جان نکلتی ہے یہ خبر دے کر
کبھی ہے وصل کا موسم کبھی جدائی کا
ہوا ہلاک جو ہابیل تو کیا کس نے
شروع دہر سے قاتل ہے بھائی بھائی کا
حباب سطح پہ آتے ہی پھوٹ جاتے ہیں
جگر خراش ہے انجام خود نمائی کا
جہاں میں کوئی کسی کی خبر نہیں لیتا
سناؤں حال کسے اپنی بے نوائی کا
دکھا کے آئنہ کہہ دو کہ میں مقابل بھی
بتوں کے منہ سے ہو دعویٰ اگر خدائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.