کروں کس سے فریاد کیا ہو گیا
کروں کس سے فریاد کیا ہو گیا
مرا یار مجھ سے جدا ہو گیا
کریں کیا کہ دل ہاتھ سے جا چکا
جو ہونا مقدر میں تھا ہو گیا
مرا جو غم ہجر میں وہ جیا
کہ زندان غم سے رہا ہو گیا
مرے سامنے غیر سے اختلاط
مروت کا بس خاتمہ ہو گیا
کہوں عشق پروانہ کیا شمع سے
وہ روشن رہی خود فنا ہو گیا
حقیرؔ آگے پیتا تھا مے خم کے خم
میں سنتا ہوں اب پارسا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.