کروں میں آغاز اپنے سجدوں کا اے مری جاں کہاں سے پہلے
کروں میں آغاز اپنے سجدوں کا اے مری جاں کہاں سے پہلے
کہا خدا کس جگہ نہیں ہے جہاں سے چاہو وہاں سے پہلے
عبث کھڑا سوچتا ہے ساقی کہ ابتدا ہو کہاں سے پہلے
میں سایہ سا ساتھ کس لئے ہوں جہاں کھڑا ہے وہاں سے پہلے
یہی ہے تخصیص روح و تن کی کہ وہ سبب ہے سبیل یہ ہے
پنر جنم کی دلیل ہے یہ کہ ہر مکیں تھا مکاں سے پہلے
بغیر سر کے سرود کیوں کر نہ وجہ ہو تو وجود کیوں کر
یہ بات ممکن نہیں کہ ہوں عندلیب و گل باغباں سے پہلے
نظر جو آتی ہے اتنی خلقت تو اس کا خالق بھی ہے ضروری
ہو ذہن انساں خدا کا خالق ہوا ہو بیٹا میاں سے پہلے
ہوا ہے اکثر کہ اپنا سجدہ بدل گیا ہے مراقبے میں
وگرنہ ہم اور مصلی اپنا اٹھا بھی لیتے اذاں سے پہلے
نہ ہم سے پوچھو کہ اس بڑھاپے میں عشق کرنے میں راز کیا ہے
کہ ایک طولانی داستاں ہے ہماری اس داستاں سے پہلے
یہاں سے پہلے کہ اٹھی آواز اس سرے سے اور اس سرے سے
تو مسکرا کر کہا یہ ساقی نے لو میاں درمیاں سے پہلے
نہ فکر کر شیخ عاقبت کی کہ عاقبت کی کسے خبر ہے
جو نعمتیں مل رہی ہیں لے لے وہاں سے پہلے یہاں سے پہلے
اشارتاً آشکار کرتا ہوں راز ایک علم معرفت کا
کہ چاند سورج زمیں ستارے نہ کچھ بھی تھا آسماں سے پہلے
کسے خبر ہے کہ دل نے کن مشکلوں سے دامان ضبط چھوڑا
کسے خبر ہے کہ آتی ہیں سسکیاں بھی اشک رواں سے پہلے
سخن کی راہوں میں اے امرؔ ہوں میں اپنی پسماندگی پہ شاکر
یہ ماجرا بھی کبھی ہوا ہے کہ گرد ہو کارواں سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.