کروں میں جان و جگر اب نثار مشکل ہے
کروں میں جان و جگر اب نثار مشکل ہے
ہو تم پہ پھر سے مجھے اعتبار مشکل ہے
یہاں کی مٹی میں شامل ہے خون میرا بھی
مری زمیں پہ ترا اقتدار مشکل ہے
نہیں ہے خیر کسی کی تری حکومت میں
خزاں کے رہتے ہی آئے بہار مشکل ہے
تمہارے سامنے اب سر نگوں رہیں گے ہم
ہوں دشمنوں سے قول و قرار مشکل ہے
تجھے رفیق سمجھ کر زیاں کو زحمت دی
بناؤں اب میں تجھے رازدار مشکل ہے
فسادی ملک پہ قبضہ جمائے بیٹھے ہیں
نظام ملک ہو یوں سازگار مشکل ہے
میں مدتوں سے ہوں طالب حقوق کا اپنے
ہو مجھ سے اور بھی اب انتظار مشکل ہے
ترے تمام مظالم عیاں ہیں ہر اک پر
تو اب کی بار بنے تاجدار مشکل ہے
لہو سے ہم نے وطن کی زمیں کو سینچا ہے
ملے اب ایسا کوئی جاں نثار مشکل ہے
تجھے تو لوگوں نے سہواً بنا دیا حاکم
کریں وہ اک ہی خطا بار بار مشکل ہے
ہر ایک شخص مخالف ہے ظلم کا ہادیؔ
یہ اتحاد ہو اب تار تار مشکل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.