کروٹیں لینے دو فرش خاک پر نخچیر کو
کروٹیں لینے دو فرش خاک پر نخچیر کو
بے دھڑک ہو کر نکالو تم جگر سے تیر کو
وصل کی لذت اٹھانے دیجئے نخچیر کو
تیر سے دل کو نہ دل سے دور کیجے تیر کو
یہ ہمارا ہے جگر یہ ہے ہمارا حوصلہ
خون دل سے پالتے ہیں ہم تمہارے تیر کو
جلوہ فرما دل میں تم بھی ہو تمہاری یاد بھی
دیکھ لو پہلے کلیجہ پھر لگانا تیر کو
ہو گیا ناوک خطا ہے شرم سے نیچی نظر
لاؤ ہم رکھ لیں کلیجے میں تمہارے تیر کو
آ کے لپٹا ہے مرے سینے سے کس الفت کے ساتھ
تم سے بڑھ کر با وفا پایا تمہارے تیر کو
چوم کر آیا ہے یہ دست حنائی آپ کا
کیوں نہ رکھوں میں کلیجے سے لگا کر تیر کو
زندگی بھر کو خلش کا لطف پیدا کر دیا
تم ہی بولو کیا دعائیں دوں تمہارے تیر کو
سرخ ہو جائیں نہ فرط نازکی سے انگلیاں
کیوں نکالو دل سے تم رہنے دو دل میں تیر کو
کیا عجب گھل مل گیا ہو حسرت و ارماں کے ساتھ
ڈھونڈ لو تم خود ہی آ کر دل میں اپنے تیر کو
دل کو تاکا ہے تو بہتر ہے مگر اپنی طرح
چٹکیاں لینے کی عادت تو سکھا دو تیر کو
دل تو دل پہلو بھی چھیدا چھید کر میرا جگر
کیوں نہ پیغام اجل سمجھوں تمہارے تیر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.