کشاکش سے ہستی کی دامن چھڑائیں
کشاکش سے ہستی کی دامن چھڑائیں
چلو نا اجل ہی سے رشتہ جڑائیں
وہ نغمہ مرا میری لے میں سنائیں
جوانی کو پر کیف و رنگیں بنائیں
خدارا یہ آنکھیں نہ آنسو بہائیں
کسی کی نظر سے نہ مجھ کو گرائیں
سفینہ ڈبونا ہے موجوں کی فطرت
تو کیا ناخدا کیا موافق ہوائیں
تو خوددار بن جا اے شوق نظارہ
وہ خود بام پر آئیں تجھ کو بلائیں
چلو نا کہیں دور دنیا سے چل کر
الگ اپنی دنیائے الفت بنائیں
خزاں آشنا ہوں میں افسرؔ مجھے کیا
بہاریں گلستاں میں آتی ہیں آئیں
زمانے کی چالیں سمجھتے ہیں افسرؔ
اب ایسے نہیں ہم کہ دھوکے میں آئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.