کشاکشی کو جو تیار بھی نہیں رہتے
جہاں میں ایسوں کے آثار بھی نہیں رہتے
وہ خوش ہے جس کو کشادہ دلی میسر ہے
کہ تنگ راستے ہموار بھی نہیں رہتے
زمیں سے کٹ کے فلک ہر کسی کا ہوتا گیا
بچھڑنے والوں کے معیار بھی نہیں رہتے
جو کام پہلے پہل ممکنات میں بھی نہ ہوں
سمے کے ساتھ وہ دشوار بھی نہیں رہتے
زیادہ دور عدو بھی نہیں ہوئے مجھ سے
بہت قریب مرے یار بھی نہیں رہتے
جہاں پہ اپنے ہی رہنے نہ دیں وہاں حارثؔ
بہ وجہ طعنۂ اغیار بھی نہیں رہتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.