کشاں کشاں لئے جاتا ہے کوئے یار مجھے
کشاں کشاں لئے جاتا ہے کوئے یار مجھے
میں کیا کروں نہیں دل پر جو اختیار مجھے
کسی کی مدھ بھری آنکھوں سے کیا ملی آنکھیں
سمجھ رہے ہیں مرے دوست بادہ خوار مجھے
مجھے خبر ہے کہ اب تجھ کو پا نہیں سکتا
تو یاد کیوں تری آتی ہے بار بار مجھے
ترے خیال میں خود کو بھلا دیا اتنا
نہ مل سکے گی کبھی تیری رہ گزار مجھے
اجل سے پوچھ لو آنے میں دیر کیوں کر دی
کہ ناگوار ہے اس وقت انتظار مجھے
نہ آئے تھے تو تمنا تھی کیوں نہیں آئے
وہ آئے چھوڑ گئے کر کے بیقرار مجھے
حزیںؔ تمنا ہے اب مجھ کو جی سے جانے کی
کہ جیتے جی تو کسی کا ملا نہ پیار مجھے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 138)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.