کشش سے دل کی اس ابرو کماں کو ہم رکھا بہلا
کشش سے دل کی اس ابرو کماں کو ہم رکھا بہلا
جو کر قبضے میں دل سب کا پھرے تھا سب سے وہ گہلا
جو گزرا عرش سے یہ نہ فلک کرسی ہے اس آگے
کرے ہے لا مکاں کی سیر عاشق چھوڑ نو محلا
تھکا آخر کو مجنوں غم سے راہ عشق میں میرے
غبار خاطر و آنسو کی بارش دیکھ کر چہلا
گلابی لعل کی ہوئی ہر کلی مے نوش سن تجھ کو
چمن میں ہے کھڑی لے جام نیلم نرگس شہلا
رکھی ہے ہم نے بازی زور سے شمشیر کے دشمن
کیا چاہے تھا سر واسوخت ہو مجھ نقش سے دہلا
تمہارے حسن کے گلشن میں پیارے کچھ نہ چھوڑوں گا
رقیبوں کے سر اوپر چڑھ کے توڑوں گا یہ پھل پہلا
یہ تھا ناجیؔ کو لازم طعن کرنا ہر سخن گو پر
جواب اس غزل کا حاتمؔ نہیں کچھ کام تو کہہ لا
- کتاب : Diwan-e-Zaada (Pg. 138)
- Author : Shekh Zahooruddin Hatim
- مطبع : National Mission of Manuscripts (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.