کشکول گدائی تھا کہ رحمت کا سبو تھا
کشکول گدائی تھا کہ رحمت کا سبو تھا
دل دل ہے ہماری تو ان آنکھوں میں لہو تھا
نم ہونا تو آنکھوں کا بہرحال تھا عقدہ
اشکوں کے ترنم سے کیا ہم نے وضو تھا
تجھ سے ہی امیدیں تھیں جڑیں دل کی کہ آخر
مہماں تھے سبھی اس کے مکیں ایک ہی تو تھا
کب تن کو مرے تو نے کیا درد سے خالی
کب زخم جگر میرا کیا تو نے رفو تھا
جو بچھڑا ہے ہم سے تو نہیں ہم کو خبر ہے
وہ دوست تھا اپنا تھا پرایا تھا عدو تھا
کب چہرے پہ میرے تھا کوئی پردہ مری جاں
جو دل کا تصور ہے وہ آنکھوں سے نمو تھا
اب دور ہوا اس سے تو دل کہتا ہے کاوشؔ
وہ رنگ تھا رونق تھا کوئی گل تھا کہ بو تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.