کشکول جاں سے سکۂ نفرت نکال کر
کشکول جاں سے سکۂ نفرت نکال کر
اے دوست پھر سے آ کے مراسم بحال کر
چاہا تھا عمر بھر تجھے پل میں بھلا دیا
تو نے ہی تو کہا تھا کہ کوئی کمال کر
یہ درد کا سفر ہے بہت دور جائے گا
عمر رواں ابھی سے نہ مجھ کو نڈھال کر
دنیا کو کیا خبر کہ گزرتی ہے ہم پہ کیا
لکھتے ہیں شعر اپنے لہو کو ابال کر
اس شہر کا تو ہے یہی دستور زندگی
بس خامشی سے دیکھ نہ کوئی سوال کر
مانا کہ شاعری ہے اثاثہ ترا امینؔ
گھر کی ضروریات کا کچھ تو خیال کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.