کشمکش اچھی ہے لیکن کشمکش پیہم نہ ہو
کشمکش اچھی ہے لیکن کشمکش پیہم نہ ہو
نعمت عظمیٰ سکوں ہے گر سکوں بے دم نہ ہو
آدمی کے واسطے بے کیف ہو جائے جہاں
زندگی کے شادیانے موت کا ماتم نہ ہو
ہیں یقین و بے یقینی کے جداگانہ مزے
قلب میں ان کی بشارت ہو مگر باہم نہ ہو
تیری شخصیت ہے لا فانی اسے رکھ برقرار
ذات میں محبوب اور مرشد کی بھی مدغم نہ ہو
گزرے ہیں دن آج تک اک شان سے اک طرز سے
میری خودداری کا یا رب سرنگوں پرچم نہ ہو
دستگیر انسان کا انسان اگر ہونے لگے
تو امیری اور محتاجی کا یہ عالم نہ ہو
چاہتا ہے گر کہ کٹ جائے مزے سے زندگی
آدمی باطن میں دامن گیر بیش و کم نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.