Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کشمکش وہ ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

مشتاق احمد مشتاق

کشمکش وہ ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

مشتاق احمد مشتاق

MORE BYمشتاق احمد مشتاق

    کشمکش وہ ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

    ہے جدھر موت ادھر جانے کو جی چاہتا ہے

    عمر تو حد سے گزرنے میں گزاری میں نے

    اور اب خود سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

    لوگ غواص بنے پھرتے ہیں دریا دریا

    میرا قطرے میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے

    مجھ کو مدہوش ہی رہنے دو خدا کی خاطر

    ہوش میں میرا بپھر جانے کو جی چاہتا ہے

    کوئی منظر نہ تعلق ہے محبت والا

    دوستو اب مرا گھر جانے کو جی چاہتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے