کشمکش وہ ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
کشمکش وہ ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
ہے جدھر موت ادھر جانے کو جی چاہتا ہے
عمر تو حد سے گزرنے میں گزاری میں نے
اور اب خود سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
لوگ غواص بنے پھرتے ہیں دریا دریا
میرا قطرے میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے
مجھ کو مدہوش ہی رہنے دو خدا کی خاطر
ہوش میں میرا بپھر جانے کو جی چاہتا ہے
کوئی منظر نہ تعلق ہے محبت والا
دوستو اب مرا گھر جانے کو جی چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.