کشتی عشق ہے غرقاب بھی ہو سکتی ہے
کشتی عشق ہے غرقاب بھی ہو سکتی ہے
خشک جو آنکھ ہے تالاب بھی ہو سکتی ہے
ایک مدت سے ہے پتھریلی مرے دل کی زمیں
تم قدم رکھ دو تو پنجاب بھی ہو سکتی ہے
اٹھ رہی ہے یہ جو آواز دبی کچلی سی
ضد پہ آ جائے تو سیلاب بھی ہو سکتی ہے
چند ٹوٹے ہوئے لفظوں سے سجی میری غزل
آپ کی داد سے نایاب بھی ہو سکتی ہے
تیری بے نور سی قسمت کی لکیروں کو قیامؔ
ماں اگر چھو دے تو مہتاب بھی ہو سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.