کشتی رواں ہے اور جسارت سفر کی ہے
موجوں میں بیکلی کسی تازہ بھنور کی ہے
غنچہ کلی بہار کرن سب ہیں مجھ میں گم
لیکن تلاش مجھ کو جہان دگر کی ہے
نکلے ہیں اس کی کھوج میں جس کا پتہ نہیں
یہ کیفیت انوکھی ہمارے سفر کی ہے
شہر ہوس کو اب بھی مرا انتظار ہے
میرے جنوں کو چاہ ترے سنگ در کی ہے
ہم فاصلوں کی بندشیں توڑیں تو کس طرح
منزل جو بے نشان ہمارے سفر کی ہے
دن روشنی سمیٹ کے سورج کو دے چکا
تاروں کو فکر پھر بھی نمود سحر کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.