کشتی تو بھنور میں ہے لیکن ساحل کی تمنا کرتے ہیں
کشتی تو بھنور میں ہے لیکن ساحل کی تمنا کرتے ہیں
صحرا میں بھٹکتے پھرتے ہیں منزل کی تمنا کرتے ہیں
وہ جن میں وفا کا نام نہیں اخلاص سے ہیں جو بیگانہ
بے مہر وہ کیسے ہم سے بھلا پھر دل کی تمنا کرتے ہیں
دیوانے چلے جاتے ہیں ترے اپنی دھن میں بے سدھ ہو کر
جب ہوش انہیں آتا ہے کبھی منزل کی تمنا کرتے ہیں
جو عشق و وفا میں ڈوبا ہو دکھ درد جو اوروں کا سمجھے
ہم تجھ سے خداوندا ایسے اک دل کی تمنا کرتے ہیں
اے اوجؔ ہمارے عشق میں تو کچھ لوث نہیں خود غرضی کا
ہیں اپنی غرض کے بندے جو حاصل کی تمنا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.