کشتیوں کے کھلکھلاتے بادبانوں کی طرح
کشتیوں کے کھلکھلاتے بادبانوں کی طرح
رات بھر اگتے ہیں چہرے گم خزانوں کی طرح
ہو نہ ہر پھر سیر گل کو جا رہی ہے فاختہ
پھر ہوا چلنے لگی ہے نوجوانوں کی طرح
بارہا جو مجھ سے ٹکراتی ہے میری گونج ہے
میں بھی خوش آباد ہوں خالی مکانوں کی طرح
جمع ہے کوزے سا مجھ میں عمر بھر کا شور و غل
لگ رہے ہیں ذہن و دل نقار خانوں کی طرح
مجھ کو سیپی سا ڈھکے رہتا ہے مٹی پر فلک
حشر میں نکلوں کہیں موتی کے دانوں کی طرح
زعفران فن بنے گا ورثۂ اردو مرا
میں نے بھی الفاظ بوئے ہیں کسانوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.