کٹ گئی عمر یہی ایک تمنا کرتے
کٹ گئی عمر یہی ایک تمنا کرتے
سامنے بیٹھ کے ہم آپ کو دیکھا کرتے
اے جنوں دیکھ چلے جاتے ہیں صحرا کی طرف
عقل کہتی تو ابھی بیٹھ کے سوچا کرتے
یاد آ آ کے کوئی زخم لگا جاتا ہے
ورنہ اس کوچہ سے ہم روز ہی گزرا کرتے
سر پہ ہے غم کی کڑی دھوپ کہاں ہیں احباب
کاش دو بول سے ہمدردی کے سایا کرتے
وجہ تسکین دل و راحت جاں کچھ بھی نہیں
زندگی تیرے لیے کس کا بہانا کرتے
وقت سائے کی طرح بھاگ رہا ہے یارو
عمر گزری ہے اسی طرح سے پیچھا کرتے
برقؔ صاحب نے نہ دیکھا تجھے اے برق جمال
شہر میں جا کے ترے حسن کا چرچا کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.