کٹ گئی زندگی تذبذب میں
کٹ گئی زندگی تذبذب میں
کچھ اگر کچھ مگر کے بیچ کہیں
نہ مسلماں ہوئے نہ کفر کیا
رہ گئے خیر و شر کے بیچ کہیں
در کہاں ہے کہاں ہیں دیواریں
کھو گئے اپنے گھر کے بیچ کہیں
بات باہر نکل ہی جاتی ہے
کوئی روزن ہے در کے بیچ کہیں
مجھ کو منزل سے دور کرتے گئے
نئے رستے سفر کے بیچ کہیں
سیپ تک راستہ بنا لے گا
ایک قطرہ لہر کے بیچ کہیں
ان کا گھر یاد ہے تو بس اتنا
اک گلی ہے شہر کے بیچ کہیں
ہر کہانی میں اک کہانی ہے
اک خبر ہے خبر کے بیچ کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.