کٹی ہے عمر یہاں ایک گھر بنانے میں
کٹی ہے عمر یہاں ایک گھر بنانے میں
حیا نہ آئی تمہیں بستیاں جلانے میں
بنا دیا تھا جہاں کو خدا نے کن کہہ کر
کروڑوں سال لگے ہیں اسے بسانے میں
فریب دے کے تمہیں کیا سکون ملتا ہے
ہمیں تو لطف ملا ہے فریب کھانے میں
عطا ہو دولت ایماں ہمیں بھی بے پایاں
کمی نہیں ہے خدایا ترے خزانے میں
ہوا کے مد مقابل چراغ رکھ دینا
مزاج عشق رہا ہے یہ ہر زمانے میں
عتیقؔ یہ ہی دعا ہے کہ رہتی دنیا تک
چراغ علم ہو روشن غریب خانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.