کٹنے کو عمر کٹ گئی پوچھو نہ کیا ملا
کٹنے کو عمر کٹ گئی پوچھو نہ کیا ملا
اپنی خبر نہ مجھ کو نہ اپنا پتا ملا
گندم کی فصل ہو نہیں سکتی جوار سے
مجھ کو برے عمل کا نتیجہ برا ملا
شعلہ ہو یا حباب ہو یا ہو گل چمن
کوئی نہ اس جہاں میں ہمیں دیر پا ملا
اک ہم ہیں جن کو زندگیٔ مختصر ملی
اک خضر پاک ہیں جنہیں آب بقا ملا
اچھا سمجھ رہا ہوں ہر اک آدمی کو میں
حالانکہ جو ملا وہ برے سے برا ملا
غم میں گرا نہ آنکھ سے اشکوں کی قدر کر
مٹی میں تو نہ ایسے در بے بہا ملا
مجھ پر کھلا جو من عرف نفسہ پڑھا
پہچانا جس نے آپ کو اس کو خدا ملا
توبہ ہوئی قبول بوقت اخیر بھی
باب کرم خدا کا ہمیشہ کھلا ملا
جس کو وفا کا پاس ہو جس میں خلوص ہو
ایسا نہ کوئی آدمی اس دور کا ملا
دے ساغر تہی بھی تو کچھ غم نہیں مجھے
آنکھیں اٹھا نظر سے نظر ساقیا ملا
اب آرزو رہی نہ کسی اور چیز کی
صد شکر ہے کہ مجھ کو در مصطفیٰ ملا
کیا کیا ملا نہ باب رسول کریم سے
عزت ملی فروغ ملا مدعا ملا
خاقان چین و قیصر و کسریٰ کی کیا بساط
ان سے سوا رسول کے در کا گدا ملا
رفعت میں مرتبے میں بزرگی میں یا نبی
بعد خدا نہ ہم کو کوئی آپ سا ملا
محشر میں آفتاب کی حدت سے بچ گیا
دامان مصطفیٰ کا مجھے آسرا ملا
دنیا میں اپنی اپنی پڑی ہے ہر ایک کو
برترؔ نہ کوئی بندۂ بے مدعا ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.