کٹتا ہے عذاب شعر کہہ کر
ملتا ہے ثواب شعر کہہ کر
دیکھوں کیا گل کھلا رہے ہو
لاؤ تو جواب شعر کہہ کر
کیا شعر کے جوہری یہیں ہیں
لایا ہوں جناب شعر کہہ کر
نیند آئے گی اس وظیفے کے بعد
دیکھوں گا خواب شعر کہہ کر
کوئی مرا معترف نہیں ہے
میں ہوں بے تاب شعر کہہ کر
کچھ لوگ خراب ہو رہے ہیں
بے چارے خراب شعر کہہ کر
گلدستۂ فکر نو یہی ہے
کھلتے ہیں گلاب شعر کہہ کر
تو خوش ہے کہ آیا وقت تنقید
میں ہوں شاداب شعر کہہ کر
میرا ہی بھرم بڑھا رہے ہیں
میرے احباب شعر کہہ کر
یاسرؔ تو دل گرفتہ کیوں ہے
لا اور کتاب شعر کہہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.