کٹتا ہی نہیں جانے مرا کیسا سفر ہے
کٹتا ہی نہیں جانے مرا کیسا سفر ہے
لگتا ہے مرا ریت کے صحراؤں میں گھر ہے
تنہا تو کبھی مجھ کو وہ رہنے نہیں دیتا
میں کچھ بھی کروں اس کو تو ہر آن خبر ہے
ہر شخص کو مل جاتا ہے پیسوں سے یہاں پیار
کیسے یہاں انسان ہیں کیسا یہ نگر ہے
اک شخص یہاں شب میں جلاتا ہے گھروں کو
پھر سب کو بتاتا ہے کہ دیکھو یہ سحر ہے
یہ جان لو کچھ مجھ سے کبھی جھوٹ نہ کہنا
اے یار مرے خوف خدا تم کو اگر ہے
ظاہر جو نہ کر پھر بھی ہمیں کچھ تو بتا دے
خوابوں میں ترے کون ہے یہ کس کا اثر ہے
کل رات مرے خواب کوئی لے گیا منہاجؔ
اب نیند ہے آنکھوں میں نہ تنہائی کا ڈر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.