کون آ گیا یہ حشر کا ساماں لئے ہوئے
کون آ گیا یہ حشر کا ساماں لئے ہوئے
دامن میں اپنے میرا گریباں لئے ہوئے
ہر ایک غم ہے عیش کا عنواں لئے ہوئے
شام خزاں ہے صبح بہاراں لئے ہوئے
سجدہ ہے میرا ذوق فراواں لئے ہوئے
اٹھے گا اب تو سر در جاناں لئے ہوئے
بعد رہائی بھی نہ میں زنداں سے جاؤں گا
بیٹھا رہوں گا عزت زنداں لئے ہوئے
اب بھی نہ خندہ لب ہوں مرے زخم ہائے دل
وہ مسکرا رہے ہیں نمکداں لئے ہوئے
اے چارہ ساز بیٹھ یہ چارہ گری بھی دیکھ
اٹھے گا میرا درد ہی درماں لئے ہوئے
رنگینیٔ تبسم پیہم نہ پوچھئے
جیسے وہ آ رہے ہوں گلستاں لئے ہوئے
ایسا بھی کاش آئے محبت میں انقلاب
وہ آئیں میری دید کا ارماں لئے ہوئے
کیسی بہار آئی ہے اب کے بہ رنگ نو
ہر ایک گل ہے خون شہیداں لئے ہوئے
امکان سہو ہم سے بھی ممکن ہے اے شفاؔ
انسانیت کا ہم بھی ہیں امکاں لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.