کون اب جائے نشیمن کو سجانے کے لئے
کون اب جائے نشیمن کو سجانے کے لئے
پھر بہار آئی ہے دیوانہ بنانے کے لئے
برق سے اتنا ہمیں کہنا ہے اے اہل جہاں
کیا ہمارا ہی نشیمن تھا جلانے کے لئے
میں سمجھتا تھا کہ آہوں میں اثر کچھ بھی نہیں
لیجئے آ ہی گئے خود وہ منانے کے لئے
ہم تو سمجھے تھے کہ تکمیل محبت ہے یہی
کیا نوازا تھا نگاہوں سے گرانے کے لئے
عشق میں دل پہ جو گزری ہے نہ پوچھے وہ کوئی
رہ گیا ہوں میں فقط آنسو بہانے کے لئے
آج ساقی کی نگاہیں جو اٹھیں بہر کرم
وہ گھٹا اٹھی ہنسی میری اڑانے کے لئے
باخبر ہوتے نہ وہ راز محبت سے کبھی
ہم کو جانا ہی نہ تھا قصہ سنانے کے لئے
جس کو جینے کا ہر اک رستہ بتایا تھا کبھی
منتخب اس نے کیا ہم کو نشانے کے لئے
شاعری جن کی نگاہوں میں ترنم ہے فقط
اب وہی آئے ہیں عشرتؔ کو پڑھانے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.