کون اتھا میں اترے میری کس پہ کھلے ہنگام مرا
کون اتھا میں اترے میری کس پہ کھلے ہنگام مرا
اشک سے کیسے بھانپ سکو گے خون میں ہے کہرام مرا
کوئی تو ساعت گزرے جس میں دو تہذیبیں وصل کریں
کھینچ لوں میں زنار بدن پر باندھ لے تو احرام مرا
بچ کے کہاں جاؤ گے آخر تم اتنے چالاک نہیں
دشت کے چپے چپے پر تو بچھا ہوا ہے دام مرا
ہرے بھرے انسان کو کیسے ہجر کی آگ نے زرد کیا
اب بھی عشق کرے گا پیارے دیکھ تو لے انجام مرا
آیا ہوں بازار میں بکنے میں خود اپنی مرضی سے
ورنہ کس میں دم ہے اتنا کون لگائے دام مرا
نیند کی یہ امداد ہمیشہ عشق میں پہنچانا مجھ کو
آنکھ نہ ہو تجھ حسن سے خالی خواب نہ ہو ناکام مرا
سب نے زباں پہ ورد کی صورت میرے شعر سجائے ہیں
کان لگا کر سن لے ہر سو گونج رہا ہے نام مرا
جانے کس کے خوف سے گھر پر وحشت طاری رہتی ہے
کانپ رہی ہے سقف مسلسل لرز رہا ہے بام مرا
چھوڑ گزشتہ عہد کی باتیں کون مرا اور کون جیا
مجھ سے مل میں عہد رواں ہوں اورنگ زیب ہے نام مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.