کون بتلائے کہ کس کو کیا ملا
کون بتلائے کہ کس کو کیا ملا
جس کی قسمت میں جو لکھا تھا ملا
ترک مے نوشی تو میں نے کی مگر
یہ بتا زاہد کہ تجھ کو کیا ملا
مر مٹی دنیا خوشی کے نام پر
غم نہ کوئی چاہنے والا ملا
فکر میں انداز میں آواز میں
ہر بشر اپنی جگہ تنہا ملا
اب نہیں بے لوث ملنے کا رواج
جو ملا وہ اپنے مطلب کا ملا
سمٹی سمٹی ہر خوشی آئی نظر
بکھرا بکھرا غم کا شیرازہ ملا
بانکپن شاید اسی کا نام ہے
حسن رنگینی میں بھی سادہ ملا
صحن گلشن میں وہ کہلائے گلاب
خون جن پھولوں کو شبنم کا ملا
اپنا ماضی یاد آیا ہے لئیقؔ
زخم دل کو جب کوئی تازہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.