کون چیخا ہے مرے جسم کے ویرانوں میں
کون چیخا ہے مرے جسم کے ویرانوں میں
ایک آواز سی آئی ہے مرے کانوں میں
یہ تری سرد نگاہی کا اثر ہے شاید
دوڑتا پھرتا لہو جم گیا شریانوں میں
روشنی کا کوئی امکان ہوا ہے روشن
اک شرارہ کوئی لہرایا سیہ خانوں میں
میرے چہرے پہ ترے چہرے کے ملتے ہیں ثبوت
ایک پہچان ہے تو بھی میری پہچانوں میں
خشک آنکھوں میں عبث ڈھونڈ رہے ہو آنسو
یہ خزانہ ہے مری روح کے تہہ خانوں میں
مول ملتا ہے کیا اس جنس گراں کا دیکھیں
سج گئے ہم بھی یہی سوچ کے دوکانوں میں
ہے تعجب کہ چراغوں کو ترستا ہے وہی
جس نے کل دھوپ لگائی تھی شبستانوں میں
ورغلاتی رہی رنگینیٔ دنیا سالمؔ
ایک ہلچل سی رہی عمر بھر ایمانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.