کون دیکھے گا زمانے انقلاب ناز کے
کون دیکھے گا زمانے انقلاب ناز کے
بھول بیٹھے ہیں وہ وعدے عشق کے آغاز کے
ہوتے ہیں تیر ستم سر چاہنے والوں پہ اب
یہ نئے انداز دیکھے غمزہ و غماز کے
میرے آہ و نالے کو ظالم سمجھ ناداں نہ بن
ساز کے نغمے نہیں یہ ہیں شکست ساز کے
بال و پر اب تک بندھے ہیں ہوں مقید تا ہنوز
حکم صادر ہو چکے ہیں گو میری پرواز کے
عشق دیں حب وطن ذوق عمل پاس وفا
جوہر انسانیت ہیں یہ کسی دم ساز کے
اس خراب آباد کی تنظیم کچھ آساں نہ تھی
معجزے ہیں یہ مسیحا دم تیرے انداز کے
ساز ہستی تیری اک آواز سے تھا نغمہ کار
منتظر دیوانے دل ہیں دوسری آواز کے
چار کلیوں کے سہارے ہے گلستاں کا قیام
ظاہراً جو گل ہیں ورنہ خار ہیں اعجاز کے
گو غنیمت پنجۂ اغیار کے چھٹنا سہی
کیوں مگر ہم صید ہوں چشم زمانہ ساز کے
انقلاب اک اپنے حق میں اور بھی آنے کو ہے
یہ معانی ہیں حقیقت میں نوائے راز کے
ظلم پر تم ظلم ڈھاؤ ہم نہ کھینچیں آہ تک
واہ کیا کہئے تمہارے عشوہ و انداز کے
ہند میں قائم رہے دائم بہار بے خزاں
یہ دعا لب پر ہو ہر گلزارؔ کے دم ساز کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.