کون ہے کس کا یہ پیغام ہے کیا عرض کروں
کون ہے کس کا یہ پیغام ہے کیا عرض کروں
زندگی نامۂ گمنام ہے کیا عرض کروں
دے کے وہ دعوت نظارہ جہاں پھر نہ ملا
یہ وہی جلوہ گہ عام ہے کیا عرض کروں
زندگی اس نے بدل کر مری رکھ دی ایسی
نہ مجھے چین نہ آرام ہے کیا عرض کروں
حسرت و یاس کا مسکن ہے مرا خانۂ دل
سونا سونا یہ در و بام ہے کیا عرض کروں
آگے پیچھے ہے مرے ایک مصائب کا ہجوم
آج ناکامی بہر گام ہے کیا عرض کروں
میری قسمت میں لکھی تشنہ لبی ہے شاید
اس کے ہاتھوں میں بھرا جام ہے کیا عرض کروں
جب سے وہ خانہ بر انداز ہے سرگرم عمل
جس طرف دیکھیے کہرام ہے کیا عرض کروں
صبح امید کب آئے گی نہ جانے برقیؔ
مضطرب دل یہ سر شام ہے کیا عرض کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.