کون ہے تجھ سے جو دو چار نہیں
کون ہے تجھ سے جو دو چار نہیں
ایک میں ہی گناہ گار نہیں
ہائے فصل بہار جوش جنوں
یاں گریباں میں ایک تار نہیں
سیکڑوں درد اک نہیں درماں
لاکھ غم کوئی غم گسار نہیں
ہم نہیں وہ جو ایک بھی مانیں
آپ کرتے رہیں ہزار نہیں
سب سہی گل بھی مے بھی مطرب بھی
تو نہیں ہے تو کچھ بہار نہیں
وصل کیا جب نہ ہجر کے ہوں مزے
وعدہ کیا جس کا انتظار نہیں
غیر سے مل کے کیوں نکالتے ہو
میں کدورت کا کچھ غبار نہیں
ہاتھ آ جائے آپ کا دامن
حشر کا بھی کچھ انتظار نہیں
کیا ثبات دو روزہ پر میرے
زندگی کا کچھ اعتبار نہیں
سیکڑوں بار غیر سے بگڑی
میں تو میں تم کسی کے یار نہیں
اس کے کشتوں کا کیا پتہ شعلہؔ
کہیں تربت نہیں مزار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.