Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کون جانے کہ تخیل میں ہیں پیکر کتنے

چندر پرکاش جوہر بجنوری

کون جانے کہ تخیل میں ہیں پیکر کتنے

چندر پرکاش جوہر بجنوری

MORE BYچندر پرکاش جوہر بجنوری

    کون جانے کہ تخیل میں ہیں پیکر کتنے

    بت تراشے گا ابھی اور یہ آذر کتنے

    ہم نے اک قطرہ کا احسان گوارا نہ کیا

    پی گئے لوگ خدا جانے سمندر کتنے

    یاد آتے ہی تری آئے خیالوں کے ہجوم

    ایک پیکر سے تراشے گئے پیکر کتنے

    ہو وہ مذہب کا لبادہ کہ سیاست کا لباس

    لوگ پھرتے ہیں یہاں بھیس بدل کر کتنے

    شہر پھولوں کا جسے ہم نے سمجھ رکھا تھا

    ہم پہ پھینکے گئے اس شہر میں پتھر کتنے

    جو کچھ ان آنکھوں نے دیکھا ہے وہی کیا کم تھا

    اور دیکھیں گے ابھی دیکھیے منظر کتنے

    ایک ساقی کے نہ ہونے سے ہے ماحول اداس

    آج توڑے گئے میخانے میں ساغر کتنے

    بجلیاں گرتیں چمن پر تو کوئی بات نہ تھی

    آتش گل نے جلائے ہیں یہاں گھر کتنے

    دل وہ قطرہ ہے کہ ہستی نہیں جس کی محدود

    اسی قطرے میں ہیں پوشیدہ سمندر کتنے

    ایک تم ہی نہیں دنیائے ادب میں جوہرؔ

    ہیں اسی بحر میں کیا جانئے گوہر کتنے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے