کون کہہ سکتا ہے اب ان کو خطا کے دھبے
کون کہہ سکتا ہے اب ان کو خطا کے دھبے
اجلی پوشاک میں پھرتے ہیں نہا کے دھبے
اب بھی کرتا ہوں وہ مخمل سی ہتھیلی محسوس
اب بھی موجود ہیں دامن پہ حنا کے دھبے
غم کے صحرا سے نکل آئے تھے شاید کچھ لوگ
کتنے چہروں پہ نظر آئے ہوا کے دھبے
اس طرح لوگ تو پہچان لیے جاتے کچھ
کاش ماتھوں پہ ابھر آئیں دغا کے دھبے
روگ باقی نہ رہا مر گئے روگی بھی سب
رہ گئے آج بھی دامن پہ دوا کے دھبے
اس لئے اپنی خطا دیکھ نہ پائے تم بھی
دل کے شیشے پہ تھے افروزؔ انا کے دھبے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.