کون کہتا ہے کہ بے نام و نشاں ہو جاؤں گا
کون کہتا ہے کہ بے نام و نشاں ہو جاؤں گا
ڈوب کر میں قطرے قطرے سے عیاں ہو جاؤں گا
دیکھنا چھیڑوں گا مقتل میں بھی ساز سرمدی
عشق پر جب ظلم ہوگا نغمہ خواں ہو جاؤں گا
موتی بن کر سیپیوں میں آپ روشن ہیں اگر
میں بھی گیلی ریت پر گوہر فشاں ہو جاؤں گا
ساری دنیا سے جدا ہے میری فطرت کا مزاج
جس قدر سمٹوں گا اتنا بے کراں ہو جاؤں گا
میرے ہوتے زندگی بے رنگ ہو سکتی نہیں
نبض عالم میں لہو بن کر رواں ہو جاؤں گا
جب مؤرخ میری ہستی پر اٹھائے گا قلم
انتہا یہ ہے کہ تیری داستاں ہو جاؤں گا
حسرتوں کی منزلیں روئیں گی میرے حال پر
ایسے آوارہ مسافر کا نشاں ہو جاؤں گا
یہ بہت دشوار ہے لیکن تمہارے واسطے
میں تمہارے اور اپنے درمیاں ہو جاؤں گا
چہچہاؤں گا بہاروں میں پرندوں کی طرح
پتھروں کی وادیوں میں بے زباں ہو جاؤں گا
گلستاں فانی سہی تم ہو مگر خوشبو کا خواب
میں تمہارا گیت بن کر جاوداں ہو جاؤں گا
جب سمندر میرے سینے میں سما جائے گا پریمؔ
ہر بھنور کی آبرو کا امتحاں ہو جاؤں گا
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 164)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.