کون کہتا ہے کہ یوں ہی رازدار اس نے کیا
کون کہتا ہے کہ یوں ہی رازدار اس نے کیا
خوب پرکھا ہے مجھے تب اعتبار اس نے کیا
بے حجاب نفس تھا وہ یا کوئی غافل بدن
پیرہن جو بھی دیا ہے تار تار اس نے کیا
آج پھر اپنی سماعت سونپ دی اس نے ہمیں
آج پھر لہجہ ہمارا اختیار اس نے کیا
صرف اک عکس وفا پر ہی نہیں ڈالی ہے خاک
آئینہ سازوں کو بھی گرد و غبار اس نے کیا
اپنے بام و در پہ روشن دیر تک رکھا نہیں
ہر چراغ تمکنت کو بے دیار اس نے کیا
میں فریب شام کی باہوں میں گم تھا اور مرا
صبح کی پہلی کرن تک انتظار اس نے کیا
زندگی سے جنگ میں یہ معرکہ ہوتا رہا
اک رجز میں نے پڑھا اور ایک وار اس نے کیا
وہ اکیلا تھا رہ نسبت میں لیکن جانے کیوں
میری پرچھائیں کو بھی خود میں شمار اس نے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.